Thursday, March 21, 2024

ناریل کا دودھ شفائی اثرات کا حامل ہے

 ناریل کے دودھ میں واقعی شفائی اثرات ہوتے ہیں ؟

ناریل کا دودھ، ایک کریمی اور بھرپور مائع جو کہ پختہ ناریل کے پسے ہوئے گودے سے حاصل ہوتا ہے، مختلف ثقافتوں اور پکوانوں کے ذریعے اپنا راستہ بناتا ہے، اپنے ساتھ افسانوں، کہانیوں اور حقیقی حقائق کی ایک ٹیپسٹری لے کر جاتا ہے۔ اس کے استعمال اور فوائد اتنے ہی متنوع ہیں جتنے ان خطوں میں جہاں سے یہ نکلتا ہے۔




روایات اور کہانیاں: بہت سی ثقافتوں میں، ناریل کا دودھ صرف ایک کھانا پکانے والا جزو نہیں ہے بلکہ خوشحالی اور صحت کی علامت بھی ہے۔  روایات میں اکثر اسے ایک مقدس سیال کے طور پر دکھایا گیا ہے، کہانیوں کے ساتھ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ یہ قدیم شفا دینے والوں کے ذریعہ استعمال کیا جاتا تھا اور یہاں تک کہ دیوتاؤں کی طرف سے بھی پسند کیا جاتا تھا۔ کچھ اشنکٹبندیی علاقوں میں، ناریل کے درخت کو 'زندگی کا درخت' کہا جاتا ہے، اور خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے دودھ میں شفا بخش خصوصیات ہیں۔

اصل حقائق: سائنسی طور پر، ناریل کے دودھ کو اس کی غذائیت کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔ یہ اہم چربی، وٹامنز اور معدنیات کا ذریعہ ہے۔ کچھ عقائد کے برعکس، ناریل کے دودھ میں موجود چکنائی میڈیم چین ٹرائگلیسرائڈز (MCTs) ہیں، جو دیگر سیر شدہ چکنائیوں سے مختلف طریقے سے میٹابولائز ہوتی ہیں اور صحت کے فوائد پیش کر سکتی ہیں، بشمول وزن کا انتظام اور بہتر میٹابولزم۔

استعمال: ناریل کا دودھ ناقابل یقین حد تک ورسٹائل ہے۔ باورچی خانے میں، اس کا استعمال سالن، سوپ اور میٹھے میں کریمی پن شامل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ پاک استعمال کے علاوہ، یہ بیوٹی پروڈکٹس میں اس کی موئسچرائزنگ خصوصیات کے لیے بھی پایا جاتا ہے اور اسے دودھ کے متبادل کے طور پر ان لوگوں کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو لییکٹوز عدم رواداری یا دودھ سے الرجی رکھتے ہیں۔

فوائد: ناریل کے دودھ کے ممکنہ صحت کے فوائد بے شمار ہیں۔ یہ پرپورنتا کے جذبات کو بڑھا کر اور میٹابولزم کو بڑھا کر وزن کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔ کچھ مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ یہ کولیسٹرول کی سطح کو مثبت طور پر متاثر کرکے دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ مزید برآں، اس کی اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات مدافعتی نظام کو تقویت دے سکتی ہیں۔

ناریل کا دودھ کئی ایسے اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے جو صحت کے لیے فائدہ مند ہیں۔ یہاں کچھ اہم اجزاء ہیں:

میڈیم چین ٹرائگلیسرائڈز (MCTs): MCTs وہ چربی ہوتی ہیں جو دیگر قسم کی چکنائیوں کے مقابلے میں مختلف طریقے سے میٹابولائز ہوتی ہیں، جو وزن کے انتظام اور میٹابولزم میں مدد کر سکتی ہیں۔

لورک ایسڈ: یہ ایک اینٹی آکسیڈینٹ ہے جس میں اینٹی بیکٹیریل اور اینٹی وائرل خصوصیات ہیں۔

وٹامنز اور معدنیات: اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ناریل کے دودھ میں وٹامن سی، فولیٹ، آئرن، میگنیشیم، پوٹاشیم، کاپر، مینگنیج اور سیلینیم ہوتا ہے جو کہ مختلف جسمانی افعال کے لیے ضروری ہیں۔

ناریل کے دودھ کے مذکورہ اجزاء اسے زیادہ فائدہ مند بناتے ہیں، یہ صحت کے متعدد فوائد میں حصہ ڈالتا ہے، جیسے کہ وزن میں کمی کو فروغ دینا، دل کی صحت کو بہتر بنانا، قوت مدافعت بڑھانا، اور ایک بھرپور، کریمی ساخت کے ساتھ ڈیری فری متبادل فراہم کرنا۔ یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ناریل کا دودھ غذائیت سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں کیلوریز اور سیچوریٹڈ چکنائی بھی زیادہ ہوتی ہے، اس لیے اعتدال کی کلید ہے۔

 آخر میں، جب کہ ناریل کا دودھ اپنے ساتھ افسانوں اور حقیقت کا امتزاج رکھتا ہے، اس کے استعمال اور فوائد اسے روایتی اور جدید طرز زندگی دونوں میں ایک قیمتی اضافہ بناتے ہیں۔ خواہ مسالہ دار تھائی سالن میں مزہ لیا جائے یا آرام دہ موئسچرائزر کے طور پر، ناریل کا دودھ دنیا بھر میں ایک محبوب جزو بنا ہوا ہے۔

بسلسلہ عجوہ کھجور کے فوائد اور ہومیوپیتھک استعمال حصہ سوم

 

 بسلسلہ عجوہ کھجور کے فوائد اور ہومیوپیتھک استعمال  حصہ سوم

سید انور فراز 

عجواکھجور

یہ الہامی دوا ہے،نبی اکرم ﷺ کے ماموں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ دل کی بیماری میں مبتلا ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے مشورہ دیا کہ عجوا کھجور گٹھلی سمیت کھلائی جائے،پاکستان کے نامور ہومیو پیتھ ڈاکٹر خورشید محمد ملک ،راجن پور نے عجوا کھجور مع گٹھلی سے مدر ٹنکچر تیار کیا اور اس کی باقاعدہ پروونگ کی،وہ لکھتے ہیں، عجوا میں گلوکوز کی ایک قسم موجو د ہے اور پیکٹن pectin نامی نمک بھی ہے جو آنتوں کی غیر معمولی حرکات کو کم کرکے اسہال میں مفید ہے۔
عجوا میں وہ تمام بنیادی عناصر خاطر خواہ مقدار میں موجود ہیں جو انسان کو صحت مندرکھنے میں مدد دیتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مرض کا دفعیہ بھی کرتے ہیں،مثلاً پروٹین، کاربوہائیڈرائٹس، کیلشیم، فولاد، فاسفورس، سلفر، کلورین، مینگیز وغیرہ، اس کے علاوہ ہارمون ، نیز وٹامن کی خاصی مقدار کم و بیش تقریباً تمام موجود ہیں، اس کی گٹھلی میں Sterols کے ساتھ ساتھ اسپرین کی ایک خاص قسم Sepsine پائی جاتی ہے جو خون کو سلامتی کی حد تک پتلا 
کرتی ہے اور جسم کے کسی اور حصے کو نقصان نہیں پہنچاتی۔



عجوا کی پروونگ گٹھلی سمیت 7x-3x-2x پوٹینسی میں کی گئی،پروونگ میں تیس انسانوں نے حصہ لیا جن میں سے بیس مرد ،سات خواتین اور 3 بچے تھے،تقریباً 800 پیتھالوجیکل علاماتی معالجاتی نتائج اس کی تائید میں آئے جو یہ ہیں۔
ذہن پراگندہ،مایوسی،دماغ میں تپکن اور سر میں دھڑکن سی محسوس ہو مگر بی پی نارمل حد تک،بے چینی بھی پائی گئی، دل کے معاملے میں بہت ساری علامات آئی ہیں، خاص طور پر انجائینا پیکٹورس، سینے میں درد جلن،بے چینی، سانس کی تنگی، بے انتہا کمزوری، دل کے شریانوں میں بندش،رسولیاں،رکاوٹیں،وریدوں کا مڑجانا، دل کے دورے،کوتاہ دمی،گویا کہ تقریباً دل کی اکثر بیماریوں میں شفائی اثرات ثابت ہوئے۔
جگر اور پتے کے لیے جن میں پتے کی پتھریاں اور اس کے ساتھ قولنجی درد، یرقان، عام ایچ بی سی،ہیپاٹائٹس کے ساتھ جگر کا سکڑاو۔
انتڑیوں اور معدہ کی تیزابیت معدہ اور Duedenal Ulcer خاص طور پر انتڑیوں کا سفید فنگس، جس کے دیگر حصوں کے سفید سفید کرنچی فنگس،قبض،بواسیری سکڑاو، گردہ اور مثانہ کا پرانا ورم، پیپ اور چربی پروٹین کا آنا، گردے کی کاردگی متاثر ہو فنکشن دس اور بھی کم ہوجائے، بلڈ یوریا بہت بڑھ جائے اور دل کے عوارض میں مزید اضافے کردے تو یہ تریاق ثابت ہوتا ہے۔
عورتوں میں استحاضہ بے قاعدہ ماہوری کی زیادتیMenor Rhagia یہ اکثر Follical رحم کی جھلی کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس کے لیے شافی ہے، ساتھ ہی دوران زچگی کی اکثر پیچیدگیاں دور ہوتی ہیں، بچے کی آسان پیدائش ہوتی ہے، مسلسل استعمال سے زچگی کی کمزوری بہت جلد دور ہوجاتی ہے۔
مردوں میں قوت مردمی کی کمی بلکہ بانجھ پن Sperm ، جرثومے نہ ہوں یا نہ ہونے کے برابر جنسی شہوانی بے حد کمزوری Royoll Jelly 2x جننگ اور گھی کے ساتھ تریاق اعظم ہے، اعصابی کمزوری بلڈ پریشر کم یا زیادہ دونوں حالتوں کو پروپولیس، Govern کرکے اعتدال میں لانے کی بے شمار مثالیں تجربہ میں آئی ہیں۔
دل کے مریضوں میں خاص طور پر Angeography یا By pass سے مریض صرف عجوہ گٹھلی کی 3x,2x کے سات دن سات ہفتے کے استعمال سے شفاءیاب ہوئے، ایسے مریض میرے تجرباتی ریکارڈ میں ایک سو سے زیادہ ہیں دیگر تجرباتی ڈاکٹروں کے تجرباتی نتائج بھی اس طرح سے ہیں۔
اب اس کے مزید تجربات ہونا باقی ہیں اور آہستہ آہستہ پوری دنیا میں مزید غوروفکر تحقیق و تجربات ہوں گے اور اس کے معجزاتی اثرات نسل انسانی کو دل کے دوروں کی 
اچانک موت جو کہ الہامی احکام میں کوئی اچھی نہیں تصور کی گئی ہے، نجات مل جائے گی۔ان شاءاللہ۔(جاری ہے)

Coconut Milk, myths and facts

 Coconut Milk, myths and facts 




Coconut milk, a creamy and rich liquid derived from the grated pulp of mature coconuts, has woven its way through various cultures and cuisines, carrying with it a tapestry of myths, stories, and actual facts. Its uses and benefits are as diverse as the regions from which it originates.

Myths and Stories: In many cultures, coconut milk is not just a culinary ingredient but also a symbol of prosperity and health. Myths often depict it as a sacred fluid, with stories suggesting that it was used by ancient healers and even favored by the gods. In some tropical regions, the coconut tree is revered as the ‘tree of life,’ and its milk is believed to have healing properties.

Actual Facts: Scientifically, coconut milk is appreciated for its nutritional profile. It’s a source of important fats, vitamins, and minerals. Contrary to some beliefs, the fats in coconut milk are medium-chain triglycerides (MCTs), which are metabolized differently than other saturated fats and may offer health benefits, including weight management and improved metabolism.

Uses: Coconut milk is incredibly versatile. In the kitchen, it’s used to add creaminess to curries, soups, and desserts. Beyond culinary uses, it’s also found in beauty products for its moisturizing properties and is used as a dairy alternative for those with lactose intolerance or milk allergies.

Benefits: The potential health benefits of coconut milk are numerous. It may aid in weight loss by increasing feelings of fullness and boosting metabolism. Some studies suggest it could improve heart health by positively influencing cholesterol levels. Additionally, its antioxidant properties may bolster the immune system.

Coconut milk is rich in several ingredients that are beneficial for health. Here are some of the key components:

·           Medium-chain triglycerides (MCTs): MCTs are fats that are metabolized differently than other types of fats, which may aid in weight management and metabolism.

·               Lauric acid:  It is an antioxidant having antibacterial and antiviral properties.

·            Vitamins and minerals:  It has been confirmed that Coconut milk contains vitamin C, folate, iron, magnesium, potassium, copper, manganese, and selenium, which are essential for various bodily functions.

The above mentioned ingredients of coconut milk makes it more beneficial , it contribute to several health benefits, such as promoting weight loss, improving heart health, boosting immunity, and providing a dairy-free alternative with a rich, creamy texture. It’s important to note that while coconut milk is nutritious, it is also high in calories and saturated fat, so moderation is key

 In conclusion, while coconut milk carries with it a blend of myth and fact, its uses and benefits make it a valuable addition to both traditional and modern lifestyles. Whether enjoyed in a spicy Thai curry or as a soothing moisturizer, coconut milk continues to be a beloved ingredient around the world.