Wednesday, March 20, 2024

Kyphosis - What is ?


 Kyphosis - What is ?


 کائی فوسس 
"Kyphosis" کبڑا پن

دراصل "ریڑھ" کی ہڈی کے آگے سے

 پیچھے کی طرف بڑھتے ہوئے گھماؤ کو کہتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بوڑھے لوگوں میں کائفوسس اکثر ریڑھ کی ہڈیوں میں کمزوری کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہڈیاں سکڑ جاتی ہیں مڑ جاتی یا پھر ٹوٹ جاتی ہیں۔ کائفوسس دراصل ایک ایسی حالت ہے جہاں آپ کی ریڑھ کی ہڈی واضح طور پر باہر کی طرف مڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کی کمر کا اوپری کندھوں والا حصہ چھاتی کے علاقے کے گرد آگے کو جھک جاتا ہے۔ اسے "کبڑا" یا "راؤنڈ بیک" بھی کہتے ہیں۔ آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں قدرتی curvilineal ہیں اور یہی آپ کو سہارا دیتے ہیں اور سیدھے کھڑے ہونے میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔لیکن ضرورت سے زیادہ گھماؤ آپ کے جسم کو متاثر کر سکتا ہے اور کھڑا ہونا مشکل بنا سکتا ہے۔ امریکہ میں 8 فیصد سکول جانے والےبچے کسی نہ کسی لیول پر کائی فوسس بیماری میں مبتلا ہیں۔ کاٸفوسس میں آپکی ریڈھ کی ہڈی تقریبا 3 ڈگری آگے کی طرف مڑ جاتی ہے۔

جریدے جرنل آف "نیوٹریشن"میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سبز پتوں والی سبزیاں اسپیشل پالک مسلز کی مضبوطی کے حوالے سے جادو اثر ثابت ہوسکتی ہیں۔ آپ نے پاکستانی ڈراموں میں اس چیز کا مشاہدہ کیا ہوگا۔۔ فلم انڈسٹری والے چونکہ اس چیز سے اگاہ ہوتے ہیں وہ سبز پتوں والے سبزیاں روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نائٹریٹ سے بھر پور سبزپتوں والی سبزیاں کھانے سے مسلز کے افعال بہتر ہوتے ہیں،جس سے فریکچر اور دیگر مسائل کی روک تھام ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق جسم میں جاکر نائٹریٹ میں تبدیل ہوکر "نائٹرک آکسائیڈ" بن جاتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سبزپتوں والی سبزیاں خون کی شریانوں کو کشادہ کرنے اور ورزش کی "کارکردگی" کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اگر مجموعی طورپر دیکھا جائے تو "کیفوسس" کی کئی قسمیں ہیں۔ یہاں ہم چند مشہور اور عام اقسام پر بات کریں گے۔ 




پوسچرل کائفوسس، 

یہ کائفوسس کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ عام طور پر آپ کے نوعمری کے سالوں میں ہوتا ہے۔ جھکاؤ آپکے ریڑھ کی ہڈیوں کو اپنی جگہ پر رکھے ہوئے "لیگامینٹ" اور پٹھوں کو پھیلا دیتی ہے۔ یہ بیماری عام ہے یعنی اس میں زیادہ لوگ مبتلا ہے۔ اور انکی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ جھکے ہوئے کندھوں والے لڑکے لڑکیاں آپ کو بکثرت دکھائی دیں گے۔ جوانی میں قدم رکھنے والی لڑکیاں شرم و حیا کی وجہ سے عموما اپنی چھاتی کو نمایاں ہونے سے بچانے کے لیے بھی کندھے جھکا کر چلتی ہیں۔ اور چند سال بعد کائفوسس سے متاثر ہوجاتی ہیں۔ یہ عام طور پر درد کا سبب نہیں بنتا ہے۔ دوران ملازمت کئی سال تک نو سے پانچ کرسی پر بیٹھنے والوں میں یہ مسئلہ عام پایا جاتا ہے۔ 

کاٸفوسس کی دوسری قسم Scheuermann's kyphosis ہے۔ یہ قسم اس وقت ہوتی ہے جب "vertebrae" کی شکل توقع سے مختلف ہوتی ہے۔ جب Vertebra کی شکل مستطیل ہونے کے بجائے wedge

 کی ہو۔پچر wedge کی شکل کی ہڈیاں آگے کی طرف مڑتی ہیں،،،،،،،، جس سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی گول نظر آتی ہے۔ یہ "Scheuermann's kyphosis" دردناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر سرگرمی کے دوران یا طویل عرصے تک کھڑے یا بیٹھے رہنے پر شدید درد کا باعث بنتا ہے۔

پیدائشی کیفوسس پیدائشی کائفوسس اس وقت ہوتا ہے جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی صحیح طریقے سے نشوونما نہیں پاتی یعنی بچہ ماں کی بچہ دانی میں مکمل طور پر نشوونما نہیں پاتی ہے۔ جب آپ بڑھتے ہیں تو اس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرجری بچپن میں ریڑھ کی ہڈی کے گھماؤ کو خراب ہونے سے روکنے کے لیے درست ثابت ہوسکتی ہے۔

کاٸفوسس "Kyphosis" کی وجوہات اور علامات کیا ہیں ؟

کاٸوسس کی بنیادی وجوہات درجہ ذیل ہیں۔ 

فریکچر، آسٹیوپوروسس، سنڈروم، سکیورمینن کی بیماری

وغیرہ۔ اسکے علاوہ ریڈھ کی ہڈی کی سختی، گول کندھے

پشت پر کوبڑ، کمر میں ہلکا سا درد کاٸفوسس کی بنیادی اور اہم علامات ہیں۔

کاٸفوسس کا علاج کیا ہے ؟

بریسنگ :- کائفوسس سے ذیادہ متاثرہ افراد کو کمر کا تسمہ Bracing پہنایا جاتا ہے اور یہ اس وقت پہنادیا جاتا ہے جب ہڈیاں بڑھ رہی ہوں۔ پہلے کاٸفوسس والے افراد اس کو برداشت نہیں کرسکتے لیکن بعد میں لوگ ان کے عادی ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ آپ کو اس وقت تک بریسنگ پہننے کی ضرورت ہوگی جب تک کہ ریڑھ کی ہڈی بڑھنا بند نہ کردے، جو عام طور پر 14 یا 15 سال کی عمر میں بڑھنا بند ہوتی ہے۔بڑی عمر کے لوگوں کے لیے بریسنگ کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ بریسنگ ان لوگوں میں ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن کو درست نہیں سکتی۔ 

سرجری:- 

اگر دیکھا جاٸے تو "سرجری" عام طور پر کمر کی ظاہری شکل کو درست کرسکتی ہے اور درد کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے لیکن یہ کام بہت ہی رسکی ہوتا ہے۔ سرجری اس وقت ہوتی ہے جہاں یہ محسوس ہوتا ہے کہ سرجری کے ممکنہ فوائد خطرات سے زیادہ ہیں۔ لیکن عموما ڈاکٹرز اس سے اجتناب ہی کرتے ہیں۔ 

ہڈیوں کو صحت مند رکھنا "انتہائی" ضروری ہوتا ہے۔ بچپن اور جوانی میں منزلز ہڈیوں کا حصہ بنتے ہیں اور جب آپ کی عمر تیس سال ہوتی ہے تو ہڈیوں کا حجم عروج پر پہنچ جاتا ہے۔اگر اس عمر میں ہڈیوں کا حجم مناسب نہ ہو یا بعد کی زندگی میں اس میں کمی آئے تو "ہڈیوں" کی کمزوری کا خطرہ بڑھتا ہے جس سے فریکچر کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے متعدد غذائی ہڈیاں مضبوط بنانے اور عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ دوھ اور دہی وغیرہ کا استعمال تو اس حوالے سے مفید ہے ہی مگر روزمرہ کی زندگی میں چند عام غذاں کو اپنا کر بھی آپ عمر بڑھنے سے ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچ سکتے ہیں۔ چربی والی ہر قسم کی مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بنانے والے اجزا سے بھرپور ہوتی ہے۔ مچھلی میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو ہڈیوں کو کیلشیئم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو ہڈیوں کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ ہڈیاں مضبوط کرنے والے پھلوں کو تلاش کررہے ہیں تو انجیر سب سے اوپر موجود پھل ہوسکتا ہے۔ 

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ تازہ انجیروں میں 90 ملی گرام کیلشیئم اور ہڈیوں کے لیے مفید دیگر اجزا جیسے پوٹاشیم اور میگنیشم موجود ہوتے ہیں، اور ہاں تازہ انجیر دستیاب نہیں تو خشک انجیر بھی اتنی ہی مفید ہے، جس کے آدھے کپ سے جسم کو 121 ملی گرام کیلشیئم ملتا ہے۔اس کے علاوہ اگر آپ کو دودھ پسند نہیں تو سویا بین، بادام یا ناریل کا دودھ بھی غذا کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ان سب میں کیلشیئم اور وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ آلو بخارے تو آپ نے دیکھے ہوں گے جو خشک شکل میں عام دستیاب ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خشک آلو بخارے روز وٹامن ڈی اور کیلشیئم کے ساتھ کھانا ہڈیوں کی کثافت کو بہتر کرتا ہے جبکہ جسم میں ہڈیوں میں چل رہی توڑ پھوڑ کا عمل سست کردیتا ہے اور آخر میں انڈوں میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار ہوتی ہے جو ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ وٹامن ڈی انڈے کی زردی میں ہوتا ہے تو زردی کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ خیال رہے کہ وٹامن ڈی کیلشیئم جذب کرنے کے لیے ضروری عنصر ہے، جس سے "ہڈیوں" کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ جوائس مئیر کہتے ہیں کہ "مجھے یقین ہے کہ سب سے بڑا تحفہ جو آپ اپنے خاندان اور دنیا کو دے سکتے ہیں وہ آپ کا ایک صحت مند جسم ہے۔"

ڈینس ویٹلی کہتے ہیں کہ وقت اور صحت دو قیمتی اثاثے ہیں جنہیں ہم اس وقت تک پہچان نہیں سکتے اور ان کی تعریف نہیں کرتے جب تک کہ وہ ختم نہ ہو جائیں۔"

 لہذا اپنا اور اپنوں کا خیال رکھیں۔ 

  

بشکریہ: خطیب احمد

During Pregnancy - Hemorrhoid or Piles in women

During Pregnancy - Hemorrhoid or Piles in women 

Hemorrhoids, also known as piles, are a common condition that can occur during pregnancy due to increased pressure in the pelvic area and changes in blood flow. They are swollen veins in or around the anus and rectum and can cause discomfort, itching, and bleeding.




During pregnancy, the growing uterus exerts pressure on the pelvic veins and the inferior vena cava, a large vein on the right side of the body that receives blood from the lower limbs. This increased pressure can cause the veins in the rectal area to swell. Additionally, hormonal changes can lead to the relaxation of the vessel walls, exacerbating the development of hemorrhoids.

To manage hemorrhoids during pregnancy, it’s recommended to:

  • Maintain a high-fiber diet: Eating plenty of fruits, vegetables, and whole grains can help prevent constipation, reducing strain during bowel movements.
  • Stay hydrated: Drinking plenty of water is essential to soften stools and promote regular bowel movements.
  • Exercise regularly: With your doctor’s approval, engaging in regular physical activity can help prevent constipation and reduce pressure on the veins.
  • Avoid prolonged sitting or standing: Taking frequent breaks can help reduce pressure on the pelvic veins.
  • Use warm baths: Soaking in a warm bath without soap or bubble bath can help soothe the discomfort.

In terms of homeopathic remedies, several options are considered beneficial for treating hemorrhoids during pregnancy. Some of the top homeopathic medicines include:

  • Aesculus Hippocastanum: It is mostly used for painful, external, non-bleeding piles, this remedy can help when there is a sensation of small sticks in the rectum with sharp pains extending to the back. The potency 30c is recommended.
  • Nux Vomica: It is also very good medicine for the hemorrhoid during pregnancy. However it is suitable for hemorrhoids accompanied by constipation and a frequent, ineffective urge to pass stool.
  • Hamamelis: It is well know for relief in  bleeding piles and  from the rawness and soreness.

It’s important to consult with a healthcare provider before starting any new treatment, especially during pregnancy. A homeopathic practitioner can provide personalized recommendations based on the individual’s symptoms and overall health.

Remember, while homeopathic remedies can offer relief, lifestyle changes and self-care measures play a crucial role in managing hemorrhoids during pregnancy.

Dates Benefits - Ajwa Dates in Urdu part 2


Dates Benefits -  Ajwa Dates in Urdu part 2 

عجوہ کھجور کے فوائد اور ہومیو پیتھک استعمال 

گذشتہ سے پیوستہ - حصہ دوم 

سید انور فراز

 

 



مریض، مرض اور علاج میں قرآن سے ہدایات ضروری ہیں اور جو اشارے قرآن میں مل جائیں، Admitted Facts یعنی امر ہیں باقی اس پر غوروفکر، تجربہ تجزیہ، تحقیق تعدیل کی تحریک دی گئی۔


اس بات کی مزید وضاحت سورة الحجر میں یوں فرمائی گئی۔
واعبد ربک حتی یاتیک الیقین (الحجر99 )
اپنے رب کی عبادت اس اعتماد اور یقین کے ساتھ کرو کہ تمہیں اس پر پورا یقین ہو، یہ ایک اللہ کی اپنے عبد پر، شاہکار تخلیق پر کمال مہربانی ہے
دوسری جگہ پر اللہ تعالیٰ سورہ النحل میں شہد کے معاملے میں استعمال کا طریقہ اور مزید آگے تحقیق کرکے زیادہ سے زیادہ اس وحی کردہ مکھی (مگس، النحل،Bee ) کے اجزائ، لعاب سے فائدہ اٹھانے کے لیے اکسایا گیا ہے تاکہ انسانیت اس اللہ کے نادر ادویات سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھاسکے، دکھی انسانیت، بیمار انسان شفاءیاب ہوسکے۔
قرآن مجید میں سورة النحل میں فرمایا۔
واوحی ربک الی النحل ان اتخذی من الجبال بیوتاً ومن الشَّجر ومِمَّا یغر شونہ ثمہ کلیُ من کلِ الثمرات فاس


±لُکی سبل ربک ذللایخرجُ من بطُونھا شرابُ مختلف الوَنہُ فیہ شفاءللّناس ان فی ذَلک لایةً لقوم یتفکرون (النحل68-69 )
وہ پہاڑوں، درختوں کی بلندیوں اور چھپروں پر اپنا گھر بنائے پھر وہ ہر قسم کے پھلوں سے رزق حاصل کرے اور اپنے رب کے متعین کردہ راستہ پر چلے، ان کے پیٹوں سے مختلف رنگوں کی رطوبتیں نکلتی ہیں جن میں لوگوں کے لیے شفاءرکھی گئی ہے،یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نشانیاں ہیں تاکہ لوگ ان پر غور و فکر کرکے فائدہ اٹھائیں

آیت کے خط کشیدہ حصہ پر غور فرمائی تو صورت حال واضح ہوجاتی ہے اور یہ بھی واضح ہوجاتا ہے کہ اس میں بے شمار فائدہ اور ادویہ بنائی جاسکتی ہے۔
شہد: شہد کے معاملے میں رحمت العالمینﷺ کے فرمان کے مطابق شہد کی اہمیت کو اجاگر فرماتے ہوئے حضرت عبداللہ بن مسعودؓ روایت فرماتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
علیکم باشفاءین العسل والقران (ابن ماجہ، مستدرک الحاکم)
تمہارے لیے شفاءکے دو مظہر ہیں، شہد اور قرآن
اب دیکھنا سمجھنا یہ ہے کہ الہامی ہدایات کے مطابق علاج کس طریقے سے اور کس طرح کیا جائے، حضور اکرم ﷺ کی یہ ایک واضح ہدایت ہے، حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:
اذا اصیب الدواءالداءبرءباذن اللہ (احمد۔مسلم)
جس دوائی کے اثرات بیماری کی نوعیت کے مطابق مرتب ہوں تو اللہ کے حکم سے شفاءہوجاتی ہے“۔
اس سے صاف ظاہر ہے کہ انیاءعلیہم السلام کا طریقہ یہی علاج بالضد نہیں بلکہ علاج بالموافق یا بالمثل ہے، یہاں یہ بات واضح کرنا ضروری ہے کہ یہ ہانمین موجود ہومیو پیتھی والا علاج بالمثل نہیں بلکہ اس کی عمدہ ، اعلیٰ اور افضل طریقہ ہے، ہومیو پیتھک پوٹنسی والا طریقہ پورا قابل عمل نہیں ہے اس سے جو ڈیسی مل (Desimal) یا سینٹی مل (Centemal) طریقہ رکھا گیا ہے وہ قیاسی ہے، عملی طور پر صرف طریقے کی حد تک تحلیل و تقلیل کی تصدیق ہوتی ہے، مروج ہوجانے سے نیا طریقہ نکالنے اور اپنانے سے کوئی فائدہ نہیں ہے،ا سی طریقے سے ہی دوائی کو محفوظ، بے ضرر بنانے کا عمل فی الحال ممکن ہے۔


فرمان رسول مقبولﷺ سے یہ بات بھی واضح ہوتی ہے کہ ادویہ کے اثرات بیماری کے مطابق یا موافق مرتب ہوں تو شفاءہوجاتی ہے، بیماری کے نام سے نہیں علامات کے ذریعے سے ہوگا اور وہ بھی انسانی جسم کا علامتی نقشہ یا مجموعہ علامات دوائی کی علاماتی نقشہ یا مجموعے کے مطابق یا موافق ہوگا، تب شفاءہوگی اور یہی ہومیو پیتھک پروونگ کا اصول ہے، علاماتی تجزیاتی، تجرباتی نقشہ ہے اس لیے میں یہی طریقہ انبیاءﷺ کا طریقہ علاج سمجھتا ہوں اور یہی طریقہ ہی بیمار انسان پر بے ضرر دوائی کے عمل کا نتیجہ ہوگا اور یہاں پر یہ بات قابل غور ہے کہ پوٹینسی سے دوائی کی مادیت ختم اور بے ضرر شفائی خواص موجود رہتے ہیں، یا باقی رہ جاتے ہیں، فی الحال یہی ہانیمن کا پروونگز کا طریقہ اور پوٹینسی، جاری رہنا چاہیے جب تک اللہ تعالیٰ کسی بھی مومن ہومیو پیتھک ڈاکٹر ریسچر کو آزمائش پرونگز کا طریقہ القا کردے یا وہ دریافت کرلے، اس ضمن میں میرے ذہن میں چند تجاویز ہیں جن پر عملی تجربہ کر رہا ہوں، ان شاءاللہ ذوالجلال کی مدد سے کسی نتیجے پر پہنچنے کی کوشش کروں گا، نئی تصنیف جو اس طریقہ کو سائنٹیفک کردے، منشاءالٰہی کے مطابق دریافت کا نتیجہ ہوگی میں اسے مدد الٰہی سے کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، یہاں یہ بات بھی واضح کردینا ضروری سمجھنا ہوں کہ رحمت عالم ﷺ کے واضح فرمودات اور احکام سے علاج بالضد منشاءالٰہی کے موافق نہیں اس سلسلے میں چند احادیث پیش کرتا ہوں۔
طارق بن سویدؓ الحضرمی اور دوسرے اطباءنے علاج کے لیے انگور کی شراب کے بارے میں دریافت کیا تو نبیﷺ نے فرمایا:
لاشفاءفی الحرام
حرام چیزوں میں شفاءنہیں ہوتی
حرام جانوروں کے گوشت، خون، شراب، منشیات اور زہریلی ادویہ میں شفاءنہیں ہے۔
ان اللہ تعالیٰ خلق الداءوالدوآءفتداو و ولا تنداو وبحرام (طبرانی)
اللہ تعالیٰ نے بیماریاں نازل فرماتے ہوئے ان کا علاج بھی نازل کیا ہے اس لیے علاج کرتے رہنا چاہیے، البتہ حرام چیزوں سے علاج نہ کیا جائے۔
حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں۔
نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن الدوآءالخبیث (نسائی)
رسول اللہ ﷺ نے برے اثرات والی دواوں سے منع کیا ہے“۔
یہ ایک سیدھی سی بات ہے کہ جو بھی علاج کرے گا وہ شفاءکی نیت ہی سے کرے گا لیکن اس باب میں بہت سی ادویہ ایسی ہیں جن کے ذیلی سائیڈ افیکٹس اور ناخوش گوار اثرات ہوتے ہیں۔
حضور ﷺ کے ان فرمودات کے بعد Toxix دوائیوں اور زہریلی دواوں سے شفاءنہ ملے گی، کیا کوئی شبہ باقی رہ جاتا ہے؟ وقتی طور پر ضرور کوئی فائدہ ہوجاتا ہے لیکن مابعد اس کے اثرات صحت کی تباہی کا باعث بنتے ہیں، مرض بڑھ جاتا ہے، تکلیف زیادہ ہوجاتی ہے ، کیا علاج بالموافق کے حق میں یہ واضح اور غیر مبہم دلیل نہیں ہے؟

جاری ہے


 پہلا حصہ یہاں ملاحظہ فرمائیں

تیسرا حصہ یہاں ملاحظہ فرمائیں


 یہ تحریر سید انور فراز صاحب کی ویب سائٹ مسیحا ڈاٹ کام سے لی گئی ہے اور رفاہ عامہ کیلئے شائع کی جارہی ہے   ۔ سید انور فراز 21 سال تک  جاسوسی ڈائجسٹ کے مدیر رہے ہیں۔ ان کی کئی کتب شائع ہو چکی ہیں۔