Tuesday, April 9, 2024

Medicinal Uses of Bee PRA

 Medicinal Uses of Bee PRA 

 بسلسلہ شہد اور شہد کی مکھی سے حاصل ادویات

حصہ نہم




پاکستان کے قابل فخر ڈاکٹر اور ریسرچرخورشید محمد ملک صاحب کے تجربات و مشاہدات کا سلسلہ ہم نے اپنی ویب سائٹ پر شروع کیا ہے،زیر نظر مضمون بھی اسی کی ایک کڑی ہے،شہد اور شہد کی مکھی سے متعلق ہومیو پیتھی میں کئی دوائیں موجود ہیں، اس موضوع پر دنیا بھر میں دیگر ڈاکٹر صاحبان نے بھی تحقیق و تجربات کیے ہیں اور ہومیو پیتھی میں اس حوالے سے مختلف ادویہ زیر استعمال ہیں جن کا تذکرہ ہم ڈاکٹر خورشید صاحب کی کتاب ”نادر ہومیو پیتھک تجرباتی و تجزیاتی یادداشتیں “ کے حوالے سے پیش کر رہے ہیں۔

ملغوبہ مگسی
(Bee P.R.A)

شہد کے چھتے میں شہد کے بعد رائیل جیلی کے ساتھ پروپولیس والے 4 خانوں میں شہد کی مکھیاں جو مرجاتی ہیں اور ان کے جسم ریزہ ریزہ ہوکر اس حصے میں دفن ہوجاتے ہیں یہاں پر ایک ملغوبہ مہیا ہوتا ہے جس میں سے اس ملغوبہ کو پروپولیس اور رائیل جیلی کو علیحدہ کرنا بہت مشکل ہے، ساتھ ہی النحل (Bee) کے جسم کے خمیری حصے جو اس ملغوبہ میں شامل ہیں مل جاتے ہیں تو اس مکسچر( موم کی قسم کے محلول) کو علیحدہ دوائی بنادیتے ہیں، یہ دوائی نئی دریافت کا حصہ بن گئی ہے،اس کی 8-2x-Q پوٹینسی میں بے قاعدہ پروونگز کی گئیں جو خاص علامات اور مخصوص شفائی اثرات مشترکہ رائیل جیلی، پروپولیس اور النحل (Bee) میں پائے گئے ان کو صرف نظر کرکے بلاوجہ کی طوالت سے قاری کو بچایا گیا ہے، اختصار بھی ملحوظ خاطر ہے، اس لیے Rare اور خاص علامات جو پروونگز سے ظاہر ہوئیں اس کا ذکر کیا جاتا ہے، اس پروونگز میں 12 رضا کار سامنے آئے خود میں بھی اس میں شامل رہا، پتھیالوجیکل نتائج کا ریکارڈ بھی زیر مشاہدہ ہے اور اس کو بھی سامنے رکھا گیا، سب سے اہم علامات علیحدہ مرتب ہوئیں۔
آج کے ودر کی پولیوشنPolution, گھاس پھونس، گندم کی تھریشنگ کے دنوں کے اڑتے ذرات کی ہوا، Hay Dust یولس کی سمیاتی Pollen (انفیکشن) اثرات میں سے کھانسی، جسم میں نہ ختم ہونے والی خارش، گلے اور پھیپھڑے کی گھٹن دمہ کی طرح دل کے دورے کی ابتدائی علامات، معدہ میں جلن، بھوک پیاس ندارد، انتڑیوں کی خشکی، مقعد کی انتہائی خشکی اور کھچا
ؤسکڑاؤ¿ قسم کا احساس شدید قبض کے ساتھ، جسم کے مختلف جگہوں پر جلندار چکتے گول چھوٹے، چیچک کے دانوں جیسے گروپ کی شکل میں جلندار خارش اور بے چینی کے ساتھ Herpies Zost کی شکل کے گردے کا یکدم کام چھوڑ دینے والی علامات، ابکائیاں، کمزوری ، بے حد کمزوری، آنکھوں کے آگے اندھیرا، پیشاب قطرہ قطرہ یا پھر احساس، دماغ سن، بے ہوشی تک، اکثر نیم بے ہوشی، زنانہ مردانہ بانجھ پن میں گردے کی تکلیف کے بعد وائرل وائرس والا اولیگوسپرمیا، یا فلیوین ٹیوب کا سکڑاو اور (OVA) انڈا پختہ نہ Unmature Ovum ہونا شامل ہے۔
بچوں میں نامعلوم الرجی کے ساتھ عام کمزوری اس کے چند دن استعمال سے خاطر خواہ افاقہ ہوا، نامعلوم اور غیر دریافت شدہ الرجی اور وائرس کے ضمن میں تسلی بخش نتائج سامنے آئے، خاص طور پر ایڈز کے لیے مفید معلوم ہوتا ہے، چند مریضوں پر تجربات شروع ہیں ، وسائل اور مریضوں کا ہمارے پاس نہ ہونا اس تجربے میں مشکل پیدا کر رہا ہے، تین مریضوں میں سے دو مریض اس دوائی کی 2x کی ایک مہینے کے استعمال سے تقریباً شفایاب ہوچکے ہیں، ابھی ان کا آغا خان اسپتال سے لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹ کا انتظار ہے،(ایچ آئی وی ٹیسٹ کا نتیجہ)۔
یاد رہے کہ میں کسی بھی تحقیق اور تجربے کو لیبارٹری ٹیسٹوں کی فائنل رپورٹ کے بغیر نامکمل سمجھتا ہوں اور زیادہ تر اخراجات انہی ٹیسٹوں پر آتے ہیں، رضا کار ”Provres” پر ورزیا غریب بیماریہ اخراجات برداشت نہیں کرسکتے اور میں خود اکیلا بھی اتنے بھاری بجٹ کا متحمل نہیں ہوں، دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ مدد فرمائیں اور ان تجربات کے لیے کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے سے بچائے، یہ دوائی ابھی تجرباتی رینج اور نامکمل تحقیق رجسٹر میں درج ہے اور اگلے مرحلے طے کر رہی ہے۔
2001 ءکے شروع میں امریکا کی ایک یونیورسٹی میری لینڈ میں دو ڈاکٹروں نے تجربات کیے،ا یک سائنس دان ڈاکٹر ڈائیلو اور دوسرے انتھونی ڈیونیکو پین جنہوں نے اپنے تجربات کے نتیجے میں ایڈز کی دوائی موثر دریافت کی وہ ہومیو طریقہ کی ہے اور اس کے 70 فیصد Contants ہماری P,R,A اور باقی کلونجی کے مطابق ہیں بلکہ اس سے بنے ہیں۔

 

Monday, April 8, 2024

کڈنی کی پتھری علامات اور بچاؤ

 کڈنی کی پتھری علامات اور بچاؤ

غلط طرز زندگی اور کھانے کی عادات انسانی جسم کے فضلے کے اخراج کے عمل کو متاثر کرتی ہیں۔ اس حوالے سے گردے کی پتھری ایک عام مسئلہ ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے مریض کو ناقابل برداشت تکلیف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

گردے کی پتھری سے متعلق دیگر سوالات کے جوابات جاننے کے لیے ہم نے گردے کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں سے بات کی۔


گردے کی پتھری کیا ہے؟

گردے کی پتھری جسم سے خارج ہونے والے فضلے میں شامل معدنیات کے گردوں میں جمع ہونے کی وجہ سے بنتی ہے۔اس میں دیگر معدنیات کے علاوہ یورک ایسڈ اور کیلشیم بھی ہوتا ہے۔

پتھری بننے کی ایک وجہ پیشاب میں یورک ایسڈ کی زیادتی یا کم سائٹریٹ ہو سکتی ہے۔

گردے کی پتھری کیوں بنتی ہے؟

پیشاب میں یورک ایسڈ کی مقدار میں اضافہ یا سائٹریٹ کی مقدار میں کمی گردے کی پتھری کا سبب ہو سکتی ہے۔

سائٹریٹ گردے کی پتھری کی تشکیل کو روکنے کے لیے ذمہ دار ہے۔ اس لیے پتھر بنانے اور پتھری کو روکنے والے عناصر کا توازن برقرار رہنا ضروری ہے۔

کچھ لوگوں کے پیشاب میں پہلے سے ہی کیلشیم کی زیادتی ہوتی ہے اور کھانوں کی عادات کے علاوہ کافی پانی نہ پینا بھی اس کا سبب بن سکتا ہے۔

سائٹریٹ پتھر کی تشکیل کو روکنے میں مدد کرتا ہے۔ جسم میں موجود تیزاب کا تناسب اس میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

گردے کی پتھری کی علامات کیا ہیں؟

زیادہ تر مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں، آپ کو صرف سکین کروا کر ہی پتھری کے بارے میں پتا چلے گا۔

بہت سے لوگوں کی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے۔

اس عمل میں بہت شدید درد ہوتا ہے جو پیٹ سے شروع ہوتا ہے۔ کچھ لوگوں کو پیشاب میں خون بھی آ سکتا ہے۔

پتھروں کی کتنی اقسام ہیں؟

گردے میں بننے والے پتھروں کی درجہ بندی اس عنصر کی بنیاد پر کی جاتی ہے جس سے وہ بنے ہیں۔

یورک ایسڈ کی پتھری

سلفیٹ پتھر

ٹریگمس

سسٹین کی پتھری

گردے کی پتھری سے کیسے بچا جائے؟

اس کا واحد طریقہ یہ ہے کہ خوراک کو معمول پر لایا جائے اور اپنی روزانہ کی خوراک میں پانچ گرام سے زیادہ نمک شامل نہ کریں۔

سبزی خوروں کو چاہیے کہ پروٹین کی مقدار پوری کرنے کے لیے نان ویجیٹیرین کھانے کی بجائے دالیں وغیرہ استعمال کریں۔

کس قسم کے کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے؟

چاکلیٹ، پالک، گری دار میوے (کاجو، بادام، پستے) سے گردے کی پتھری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

تاہم، نمک یقینی طور پر گردے کی پتھری کی سب سے بڑی وجہ ہے۔

گردے کی پتھری کو کب سرجری کی ضرورت ہوتی ہے؟

عام طور پر 5-6 ملی میٹر کی پتھری پیشاب کے ذریعے نکل جاتی ہے تاہم اس دوران کچھ درد ہو سکتا ہے۔ اگر پتھری زیادہ بڑی ہو تو علاج کی ضرورت ہے۔

اگر علامات ظاہر ہوں تو پہلے الٹراساؤنڈ کرانا چاہیے۔ اس میں بڑے سائز کے پتھر نظر آ جاتے ہیں۔

تاہم اگر مثانے میں پتھری ہو یا سائز میں چھوٹی ہو تو سی ٹی سکین کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ پتھر کے سائز اور مقام کے لحاظ سے لیزر سرجری یا اوپن سرجری کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔

کیا قدرتی طور پر اسے تحلیل کرنا ممکن ہے؟

پتھری کو تحلیل کرنے کے لیے خوراک اور باقاعدہ پانی پینا ضرروری ہے۔ اگر مناسب مقدار میں نمک اور پانی کا استعمال کیا جائے تو ان کو تحلیل کرنا آسان ہے۔

ماہرین کے مطابق بہت سے مریضوں کی ادویات کے ساتھ ساتھ خوراک میں بھی تبدیلیاں کی جاتی ہیں اور ہر ایک کو چاہیے کہ اپنے جسم کی ضروریات کے مطابق پانی پیئے۔

سونے سے پہلے پانی پی لیں کیونکہ نیند کے دوران جسم میں سب سے زیادہ پانی کی کمی ہو جاتی ہے۔

زیادہ پانی پینے کے کیا نقصانات ہیں؟

کچھ لوگ بہت زیادہ پانی پیتے ہیں تاہم، اگر آپ کئی سال تک بہت زیادہ پانی پیتے ہیں، تو گردے کا کام متاثر ہو سکتا ہے۔

خاص طور پر گردوں کی خون سے اضافی پانی نکالنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔

کیا صرف مردوں کو گردے کی پتھری کا خطرہ ہوتا ہے؟

جی ہاں، مردوں میں کئی وجوہات کی بنا پر عورتوں کے مقابلے میں گردے کی پتھری ہونے کا امکان زیادہ ہو سکتا ہے۔ جیسے بہت زیادہ باہر رہنا، جسمانی مشقت اور پسینے کی وجہ سے جسم میں پانی کی کمی وغیرہ۔

لوگوں کا بدلتا ہوا طرز زندگی بھی اس کا ذمہ دار ہے۔ وہ لوگ جو زیادہ دیر تک پیشاب نہیں کرتے یا شفٹوں میں کام کرتے ہیں، وہ اس کا زیادہ شکار ہیں۔

نیز گرم جگہوں پر کام کرنے والے لوگ جہاں پینے کا پانی کم ہے وہاں کے افراد بھی اس سے زیادہ متاثرہ ہیں۔

کیا گردے کی پتھری دوبارہ پیدا ہو سکتی ہے؟

ETTY IMAGES

ایک بار پتھر بننے کے بعد اس کے دوبارہ پیدا ہونے کا امکان بہت زیادہ ہے۔ ایک بار جب یہ جسم سے نکل جائے تو آپ کو یہ فکر چھوڑ نہیں دینی چاہیے کہ یہ واپس نہیں آئے گا بلکہ ایسے مریض جن کے گردوں میں اکثر پتھری بن جاتی ہے، ان کے گردے فیل ہونے کے امکانات بھی بہت بڑھ جاتے ہیں۔

علاج کا بنیادی مقصد پتھری بننے کی وجہ تلاش کرنا ہونا چاہیے۔ اس کے بغیر آپ پتھروں کی تشکیل کو نہیں روک سکتے۔

گردوں کے ایک ماہر ڈاکٹر نے ہمیں بتایا کہ ’ایک سولہ سالہ لڑکی میرے پاس علاج کے لیے آئی تھی۔ اس کی حالت بہت سنگین تھی۔ اس کے پہلے ہی دو آپریشن ہو چکے تھے اور سی ٹی سکین سے ہمیں پتھر دوبارہ ملا۔‘

وہ بتاتے ہیں کہ ایسے مریضوں کو نہ صرف کڈنی ٹرانسپلانٹ بلکہ لیور ٹرانسپلانٹ کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔

کس عمر کے افراد کو پتھری کا خطرہ سب سے زیادہ ہے؟

پہلے صرف چالیس یا اس سے زیادہ عمر کے لوگ اس بیماری کا شکار نظر آتے تھے تاہم حالیہ برسوں میں نوجوان مرد اور خواتین گردے کی پتھری کے مسائل کے ساتھ ہسپتال آ رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس کی حمایت کرنے کے لیے کافی ڈیٹا موجود نہی لیکن یہ واضح ہے کہ یہ مسئلہ زیادہ ہونے کا امکان ہے۔

بشکریہ : بی بی سی اردو

کیسٹر آئل یعنی ارنڈی کے تیل کےحیرت انگیز فوائد

 

کیسٹر آئل کےحیرت انگیز  فوائد



 

ارنڈی کا تیل ، ارنڈی کی پھلیوں سے درج ذیل طریقوں میں سے کسی ایک کے ذریعے حاصل کیا جاتا ہے۔

1. دبانے کا طریقہ:

کٹائی: کاسٹر کی پھلیاں (بیج)     ریسی نس کمیونس پودےسے جمع کی جاتی ہیں۔

صفائی اور خشک کرنا: پھلیاں صاف اور خشک کی جاتی ہیں تاکہ  گند وغیرہ  کو دور کیا جا سکے۔

  طریقہ کار برائے حصول تیل: ارنڈی کی پھلیاں پریس کرکے تیل نکالا جاتا ہے۔ اس طریقہ کار میں تیل کے حصول کے لیے مشینری استعمال کی جاتی ہے۔

ریفائننگ: نکالا گیا تیل اپنے معیار کو بڑھانے اور کسی بھی قسم کی نجاست کو دور کرنے کے لیے ریفائننگ کے عمل سے گزرتا ہے۔

2. سالوینٹ نکالنے کا طریقہ:

کٹائی اور صفائی:  اس طریقے میں اوپر بتائے گئے طریقہ کی طرح، پھلیاں کاٹ کر صاف کی جاتی ہیں۔

سالوینٹ نکالنا: اس طریقہ میں، ایک سالوینٹ (عام طور پر ہیکسین) پھلیوں  سے تیل کو تحلیل کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

علیحدگی: ارنڈی کے تیل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے تیل میں سالوینٹس کا مرکب الگ ہوجاتا ہے۔

بخارات: سالوینٹ بخارات بن جاتا ہے، خالص ارنڈ کا تیل چھوڑ دیتا ہے۔


ارنڈی کا تیل ایک بے رنگ یا ہلکا پیلا مائع ہے جس کا ذائقہ اور بو الگ ہے۔ اس میں ٹرائگلیسرائیڈز کا مرکب ہوتا ہے، جس میں تقریباً 90% فیٹی ایسڈز

ricinoleates ہوتے ہیں۔ Ricinoleic ایسڈ، ایک monounsaturated فیٹی ایسڈ، ارنڈی کے تیل کو اپنی منفرد خصوصیات دیتا ہے۔ یہ 12ویں

 کاربن ایٹم پر موجود ہائیڈروکسیل گروپ کی وجہ سے زیادہ تر چربی سے زیادہ جلدی حل پذیرہے۔

کیسٹر آئل کے فوائد

1. جلاب خصوصیات:

فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے کیسٹر آئل کو محرک جلاب کے طور پر منظور کیا ہے۔ یہ عام طور پر قبض کا علاج کرنے یا طبی طریقہ کار کے لیے آنتوں کو تیار کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

ارنڈ کے تیل میں فعال جزو  ریسنو لیک ایسڈ ہے، جو کہ رد عمل کی ایک سیریز کے ذریعے آنتوں کو متحرک کرتا ہے۔

2. جلد اور چہرے کی دیکھ بھال:

مہاسوں کا انتظام: کیسٹر آئل اپنی سوزش کی خصوصیات کی وجہ سے مہاسوں پر قابو پانے میں مدد کر سکتا ہے۔ یہ سوزش کو کم کر سکتا ہے اور جلد کو نمی بخش سکتا ہے۔

موئسچرائزیشن: جب بیرونی  طور پر لگایا جاتا ہے تو، کیسٹر آئل ہائیڈریشن فراہم کر سکتا ہے اور جلد کی لچک کو برقرار رکھنے میں مدد کر سکتا ہے۔

سوزش کو کم کرنا: اس سے جلد کی سوزش اور لالی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

3. مدافعتی نظام کی حمایت:

ارنڈی کا تیل خون کی گردش، لمفیٹک نکاسی، اور تھائمس غدود کی صحت کو بہتر بنا کر مدافعتی افعال کو بڑھا سکتا ہے۔

ان اثرات کا براہ راست اثر ہاضمہ اور دوران خون کے نظام پر پڑتا ہے۔

4. دیگر دعوے:

اگرچہ ارنڈی کا تیل روایتی طور پر مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتا رہا ہے، لیکن اس کے فوائد پر تحقیق محدود ہے۔

کچھ اضافی دعووں میں بچے کی پیدائش اور مشقت میں مدد کرنا، گٹھیا کے درد کو دور کرنا، اور جلد کو نمی بخشنا شامل ہیں۔

سیفٹی کے تحفظات

• ضمنی اثرات: ارنڈ کے تیل کے استعمال کے ممکنہ ضمنی اثرات میں پیٹ میں درد، اپھارہ، اور چکر آنا شامل ہیں۔

• خوراک: کیسٹر آئل کے لیے کوئی عالمی خوراک کی ضروریات نہیں ہیں، اس لیے انفرادی طور پر استعمال کی سفارش کی جاتی ہے۔


• ضمیمہ ضابطہ: ذہن میں رکھیں کہ غذائی سپلیمنٹس کوڈرگ  کی طرح ریگولیٹ نہیں کیا جاتا ہے۔ قابل اعتماد تیسرے فریق کے ذریعہ ٹیسٹ شدہ سپلیمنٹس کا انتخاب کریں، لیکن کوئی بھی نیا سپلیمنٹ شروع کرنے سے پہلے ہمیشہ اپنے قابل اعتماد ڈاکٹرسے مشورہ کریں۔