Thursday, March 21, 2024

بسلسلہ عجوہ کھجور کے فوائد اور ہومیوپیتھک استعمال حصہ سوم

 

 بسلسلہ عجوہ کھجور کے فوائد اور ہومیوپیتھک استعمال  حصہ سوم

سید انور فراز 

عجواکھجور

یہ الہامی دوا ہے،نبی اکرم ﷺ کے ماموں حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ دل کی بیماری میں مبتلا ہوئے تھے تو آپ ﷺ نے مشورہ دیا کہ عجوا کھجور گٹھلی سمیت کھلائی جائے،پاکستان کے نامور ہومیو پیتھ ڈاکٹر خورشید محمد ملک ،راجن پور نے عجوا کھجور مع گٹھلی سے مدر ٹنکچر تیار کیا اور اس کی باقاعدہ پروونگ کی،وہ لکھتے ہیں، عجوا میں گلوکوز کی ایک قسم موجو د ہے اور پیکٹن pectin نامی نمک بھی ہے جو آنتوں کی غیر معمولی حرکات کو کم کرکے اسہال میں مفید ہے۔
عجوا میں وہ تمام بنیادی عناصر خاطر خواہ مقدار میں موجود ہیں جو انسان کو صحت مندرکھنے میں مدد دیتے ہیں اور بیماریوں کے خلاف قوت مدافعت پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ مرض کا دفعیہ بھی کرتے ہیں،مثلاً پروٹین، کاربوہائیڈرائٹس، کیلشیم، فولاد، فاسفورس، سلفر، کلورین، مینگیز وغیرہ، اس کے علاوہ ہارمون ، نیز وٹامن کی خاصی مقدار کم و بیش تقریباً تمام موجود ہیں، اس کی گٹھلی میں Sterols کے ساتھ ساتھ اسپرین کی ایک خاص قسم Sepsine پائی جاتی ہے جو خون کو سلامتی کی حد تک پتلا 
کرتی ہے اور جسم کے کسی اور حصے کو نقصان نہیں پہنچاتی۔



عجوا کی پروونگ گٹھلی سمیت 7x-3x-2x پوٹینسی میں کی گئی،پروونگ میں تیس انسانوں نے حصہ لیا جن میں سے بیس مرد ،سات خواتین اور 3 بچے تھے،تقریباً 800 پیتھالوجیکل علاماتی معالجاتی نتائج اس کی تائید میں آئے جو یہ ہیں۔
ذہن پراگندہ،مایوسی،دماغ میں تپکن اور سر میں دھڑکن سی محسوس ہو مگر بی پی نارمل حد تک،بے چینی بھی پائی گئی، دل کے معاملے میں بہت ساری علامات آئی ہیں، خاص طور پر انجائینا پیکٹورس، سینے میں درد جلن،بے چینی، سانس کی تنگی، بے انتہا کمزوری، دل کے شریانوں میں بندش،رسولیاں،رکاوٹیں،وریدوں کا مڑجانا، دل کے دورے،کوتاہ دمی،گویا کہ تقریباً دل کی اکثر بیماریوں میں شفائی اثرات ثابت ہوئے۔
جگر اور پتے کے لیے جن میں پتے کی پتھریاں اور اس کے ساتھ قولنجی درد، یرقان، عام ایچ بی سی،ہیپاٹائٹس کے ساتھ جگر کا سکڑاو۔
انتڑیوں اور معدہ کی تیزابیت معدہ اور Duedenal Ulcer خاص طور پر انتڑیوں کا سفید فنگس، جس کے دیگر حصوں کے سفید سفید کرنچی فنگس،قبض،بواسیری سکڑاو، گردہ اور مثانہ کا پرانا ورم، پیپ اور چربی پروٹین کا آنا، گردے کی کاردگی متاثر ہو فنکشن دس اور بھی کم ہوجائے، بلڈ یوریا بہت بڑھ جائے اور دل کے عوارض میں مزید اضافے کردے تو یہ تریاق ثابت ہوتا ہے۔
عورتوں میں استحاضہ بے قاعدہ ماہوری کی زیادتیMenor Rhagia یہ اکثر Follical رحم کی جھلی کی خرابی کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے اس کے لیے شافی ہے، ساتھ ہی دوران زچگی کی اکثر پیچیدگیاں دور ہوتی ہیں، بچے کی آسان پیدائش ہوتی ہے، مسلسل استعمال سے زچگی کی کمزوری بہت جلد دور ہوجاتی ہے۔
مردوں میں قوت مردمی کی کمی بلکہ بانجھ پن Sperm ، جرثومے نہ ہوں یا نہ ہونے کے برابر جنسی شہوانی بے حد کمزوری Royoll Jelly 2x جننگ اور گھی کے ساتھ تریاق اعظم ہے، اعصابی کمزوری بلڈ پریشر کم یا زیادہ دونوں حالتوں کو پروپولیس، Govern کرکے اعتدال میں لانے کی بے شمار مثالیں تجربہ میں آئی ہیں۔
دل کے مریضوں میں خاص طور پر Angeography یا By pass سے مریض صرف عجوہ گٹھلی کی 3x,2x کے سات دن سات ہفتے کے استعمال سے شفاءیاب ہوئے، ایسے مریض میرے تجرباتی ریکارڈ میں ایک سو سے زیادہ ہیں دیگر تجرباتی ڈاکٹروں کے تجرباتی نتائج بھی اس طرح سے ہیں۔
اب اس کے مزید تجربات ہونا باقی ہیں اور آہستہ آہستہ پوری دنیا میں مزید غوروفکر تحقیق و تجربات ہوں گے اور اس کے معجزاتی اثرات نسل انسانی کو دل کے دوروں کی 
اچانک موت جو کہ الہامی احکام میں کوئی اچھی نہیں تصور کی گئی ہے، نجات مل جائے گی۔ان شاءاللہ۔(جاری ہے)

Coconut Milk, myths and facts

 Coconut Milk, myths and facts 




Coconut milk, a creamy and rich liquid derived from the grated pulp of mature coconuts, has woven its way through various cultures and cuisines, carrying with it a tapestry of myths, stories, and actual facts. Its uses and benefits are as diverse as the regions from which it originates.

Myths and Stories: In many cultures, coconut milk is not just a culinary ingredient but also a symbol of prosperity and health. Myths often depict it as a sacred fluid, with stories suggesting that it was used by ancient healers and even favored by the gods. In some tropical regions, the coconut tree is revered as the ‘tree of life,’ and its milk is believed to have healing properties.

Actual Facts: Scientifically, coconut milk is appreciated for its nutritional profile. It’s a source of important fats, vitamins, and minerals. Contrary to some beliefs, the fats in coconut milk are medium-chain triglycerides (MCTs), which are metabolized differently than other saturated fats and may offer health benefits, including weight management and improved metabolism.

Uses: Coconut milk is incredibly versatile. In the kitchen, it’s used to add creaminess to curries, soups, and desserts. Beyond culinary uses, it’s also found in beauty products for its moisturizing properties and is used as a dairy alternative for those with lactose intolerance or milk allergies.

Benefits: The potential health benefits of coconut milk are numerous. It may aid in weight loss by increasing feelings of fullness and boosting metabolism. Some studies suggest it could improve heart health by positively influencing cholesterol levels. Additionally, its antioxidant properties may bolster the immune system.

Coconut milk is rich in several ingredients that are beneficial for health. Here are some of the key components:

·           Medium-chain triglycerides (MCTs): MCTs are fats that are metabolized differently than other types of fats, which may aid in weight management and metabolism.

·               Lauric acid:  It is an antioxidant having antibacterial and antiviral properties.

·            Vitamins and minerals:  It has been confirmed that Coconut milk contains vitamin C, folate, iron, magnesium, potassium, copper, manganese, and selenium, which are essential for various bodily functions.

The above mentioned ingredients of coconut milk makes it more beneficial , it contribute to several health benefits, such as promoting weight loss, improving heart health, boosting immunity, and providing a dairy-free alternative with a rich, creamy texture. It’s important to note that while coconut milk is nutritious, it is also high in calories and saturated fat, so moderation is key

 In conclusion, while coconut milk carries with it a blend of myth and fact, its uses and benefits make it a valuable addition to both traditional and modern lifestyles. Whether enjoyed in a spicy Thai curry or as a soothing moisturizer, coconut milk continues to be a beloved ingredient around the world.

Wednesday, March 20, 2024

Kyphosis - What is ?


 Kyphosis - What is ?


 کائی فوسس 
"Kyphosis" کبڑا پن

دراصل "ریڑھ" کی ہڈی کے آگے سے

 پیچھے کی طرف بڑھتے ہوئے گھماؤ کو کہتے ہیں۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ بوڑھے لوگوں میں کائفوسس اکثر ریڑھ کی ہڈیوں میں کمزوری کی وجہ سے ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ ہڈیاں سکڑ جاتی ہیں مڑ جاتی یا پھر ٹوٹ جاتی ہیں۔ کائفوسس دراصل ایک ایسی حالت ہے جہاں آپ کی ریڑھ کی ہڈی واضح طور پر باہر کی طرف مڑتی ہے۔ اس کی وجہ سے آپ کی کمر کا اوپری کندھوں والا حصہ چھاتی کے علاقے کے گرد آگے کو جھک جاتا ہے۔ اسے "کبڑا" یا "راؤنڈ بیک" بھی کہتے ہیں۔ آپ کی ریڑھ کی ہڈی میں قدرتی curvilineal ہیں اور یہی آپ کو سہارا دیتے ہیں اور سیدھے کھڑے ہونے میں آپ کی مدد کرتے ہیں۔لیکن ضرورت سے زیادہ گھماؤ آپ کے جسم کو متاثر کر سکتا ہے اور کھڑا ہونا مشکل بنا سکتا ہے۔ امریکہ میں 8 فیصد سکول جانے والےبچے کسی نہ کسی لیول پر کائی فوسس بیماری میں مبتلا ہیں۔ کاٸفوسس میں آپکی ریڈھ کی ہڈی تقریبا 3 ڈگری آگے کی طرف مڑ جاتی ہے۔

جریدے جرنل آف "نیوٹریشن"میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ سبز پتوں والی سبزیاں اسپیشل پالک مسلز کی مضبوطی کے حوالے سے جادو اثر ثابت ہوسکتی ہیں۔ آپ نے پاکستانی ڈراموں میں اس چیز کا مشاہدہ کیا ہوگا۔۔ فلم انڈسٹری والے چونکہ اس چیز سے اگاہ ہوتے ہیں وہ سبز پتوں والے سبزیاں روزانہ کی بنیاد پر استعمال کرتے ہیں۔ تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ نائٹریٹ سے بھر پور سبزپتوں والی سبزیاں کھانے سے مسلز کے افعال بہتر ہوتے ہیں،جس سے فریکچر اور دیگر مسائل کی روک تھام ہوتی ہے۔ تحقیق کے مطابق جسم میں جاکر نائٹریٹ میں تبدیل ہوکر "نائٹرک آکسائیڈ" بن جاتی ہے۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ سبزپتوں والی سبزیاں خون کی شریانوں کو کشادہ کرنے اور ورزش کی "کارکردگی" کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔

اگر مجموعی طورپر دیکھا جائے تو "کیفوسس" کی کئی قسمیں ہیں۔ یہاں ہم چند مشہور اور عام اقسام پر بات کریں گے۔ 




پوسچرل کائفوسس، 

یہ کائفوسس کی سب سے عام قسم ہے۔ یہ عام طور پر آپ کے نوعمری کے سالوں میں ہوتا ہے۔ جھکاؤ آپکے ریڑھ کی ہڈیوں کو اپنی جگہ پر رکھے ہوئے "لیگامینٹ" اور پٹھوں کو پھیلا دیتی ہے۔ یہ بیماری عام ہے یعنی اس میں زیادہ لوگ مبتلا ہے۔ اور انکی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔ جھکے ہوئے کندھوں والے لڑکے لڑکیاں آپ کو بکثرت دکھائی دیں گے۔ جوانی میں قدم رکھنے والی لڑکیاں شرم و حیا کی وجہ سے عموما اپنی چھاتی کو نمایاں ہونے سے بچانے کے لیے بھی کندھے جھکا کر چلتی ہیں۔ اور چند سال بعد کائفوسس سے متاثر ہوجاتی ہیں۔ یہ عام طور پر درد کا سبب نہیں بنتا ہے۔ دوران ملازمت کئی سال تک نو سے پانچ کرسی پر بیٹھنے والوں میں یہ مسئلہ عام پایا جاتا ہے۔ 

کاٸفوسس کی دوسری قسم Scheuermann's kyphosis ہے۔ یہ قسم اس وقت ہوتی ہے جب "vertebrae" کی شکل توقع سے مختلف ہوتی ہے۔ جب Vertebra کی شکل مستطیل ہونے کے بجائے wedge

 کی ہو۔پچر wedge کی شکل کی ہڈیاں آگے کی طرف مڑتی ہیں،،،،،،،، جس سے آپ کی ریڑھ کی ہڈی گول نظر آتی ہے۔ یہ "Scheuermann's kyphosis" دردناک ہو سکتا ہے، خاص طور پر سرگرمی کے دوران یا طویل عرصے تک کھڑے یا بیٹھے رہنے پر شدید درد کا باعث بنتا ہے۔

پیدائشی کیفوسس پیدائشی کائفوسس اس وقت ہوتا ہے جب آپ کی ریڑھ کی ہڈی صحیح طریقے سے نشوونما نہیں پاتی یعنی بچہ ماں کی بچہ دانی میں مکمل طور پر نشوونما نہیں پاتی ہے۔ جب آپ بڑھتے ہیں تو اس کی شدت میں اضافہ ہوتا ہے۔ سرجری بچپن میں ریڑھ کی ہڈی کے گھماؤ کو خراب ہونے سے روکنے کے لیے درست ثابت ہوسکتی ہے۔

کاٸفوسس "Kyphosis" کی وجوہات اور علامات کیا ہیں ؟

کاٸوسس کی بنیادی وجوہات درجہ ذیل ہیں۔ 

فریکچر، آسٹیوپوروسس، سنڈروم، سکیورمینن کی بیماری

وغیرہ۔ اسکے علاوہ ریڈھ کی ہڈی کی سختی، گول کندھے

پشت پر کوبڑ، کمر میں ہلکا سا درد کاٸفوسس کی بنیادی اور اہم علامات ہیں۔

کاٸفوسس کا علاج کیا ہے ؟

بریسنگ :- کائفوسس سے ذیادہ متاثرہ افراد کو کمر کا تسمہ Bracing پہنایا جاتا ہے اور یہ اس وقت پہنادیا جاتا ہے جب ہڈیاں بڑھ رہی ہوں۔ پہلے کاٸفوسس والے افراد اس کو برداشت نہیں کرسکتے لیکن بعد میں لوگ ان کے عادی ہو جاتے ہیں۔

ڈاکٹرز کا ماننا ہے کہ آپ کو اس وقت تک بریسنگ پہننے کی ضرورت ہوگی جب تک کہ ریڑھ کی ہڈی بڑھنا بند نہ کردے، جو عام طور پر 14 یا 15 سال کی عمر میں بڑھنا بند ہوتی ہے۔بڑی عمر کے لوگوں کے لیے بریسنگ کی ضرورت نہیں ہوتی کیونکہ بریسنگ ان لوگوں میں ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن کو درست نہیں سکتی۔ 

سرجری:- 

اگر دیکھا جاٸے تو "سرجری" عام طور پر کمر کی ظاہری شکل کو درست کرسکتی ہے اور درد کو دور کرنے میں مدد کر سکتی ہے لیکن یہ کام بہت ہی رسکی ہوتا ہے۔ سرجری اس وقت ہوتی ہے جہاں یہ محسوس ہوتا ہے کہ سرجری کے ممکنہ فوائد خطرات سے زیادہ ہیں۔ لیکن عموما ڈاکٹرز اس سے اجتناب ہی کرتے ہیں۔ 

ہڈیوں کو صحت مند رکھنا "انتہائی" ضروری ہوتا ہے۔ بچپن اور جوانی میں منزلز ہڈیوں کا حصہ بنتے ہیں اور جب آپ کی عمر تیس سال ہوتی ہے تو ہڈیوں کا حجم عروج پر پہنچ جاتا ہے۔اگر اس عمر میں ہڈیوں کا حجم مناسب نہ ہو یا بعد کی زندگی میں اس میں کمی آئے تو "ہڈیوں" کی کمزوری کا خطرہ بڑھتا ہے جس سے فریکچر کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔

ہر دو میں سے ایک خاتون اور ہر چار میں سے ایک مرد اس کا شکار ہوتا ہے اور ہڈیاں ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ خوش قسمتی سے متعدد غذائی ہڈیاں مضبوط بنانے اور عمر بڑھنے کے ساتھ انہیں مستحکم رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ دوھ اور دہی وغیرہ کا استعمال تو اس حوالے سے مفید ہے ہی مگر روزمرہ کی زندگی میں چند عام غذاں کو اپنا کر بھی آپ عمر بڑھنے سے ہڈیوں میں آنے والی کمزوری سے بچ سکتے ہیں۔ چربی والی ہر قسم کی مچھلی ہڈیوں کو مضبوط بنانے والے اجزا سے بھرپور ہوتی ہے۔ مچھلی میں وٹامن ڈی ہوتا ہے جو ہڈیوں کو کیلشیئم حاصل کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو ہڈیوں کے لیے معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اگر آپ ہڈیاں مضبوط کرنے والے پھلوں کو تلاش کررہے ہیں تو انجیر سب سے اوپر موجود پھل ہوسکتا ہے۔ 

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پانچ تازہ انجیروں میں 90 ملی گرام کیلشیئم اور ہڈیوں کے لیے مفید دیگر اجزا جیسے پوٹاشیم اور میگنیشم موجود ہوتے ہیں، اور ہاں تازہ انجیر دستیاب نہیں تو خشک انجیر بھی اتنی ہی مفید ہے، جس کے آدھے کپ سے جسم کو 121 ملی گرام کیلشیئم ملتا ہے۔اس کے علاوہ اگر آپ کو دودھ پسند نہیں تو سویا بین، بادام یا ناریل کا دودھ بھی غذا کا حصہ بنا سکتے ہیں۔ان سب میں کیلشیئم اور وٹامن ڈی موجود ہوتا ہے۔اس کے ساتھ ساتھ آلو بخارے تو آپ نے دیکھے ہوں گے جو خشک شکل میں عام دستیاب ہوتے ہیں۔ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خشک آلو بخارے روز وٹامن ڈی اور کیلشیئم کے ساتھ کھانا ہڈیوں کی کثافت کو بہتر کرتا ہے جبکہ جسم میں ہڈیوں میں چل رہی توڑ پھوڑ کا عمل سست کردیتا ہے اور آخر میں انڈوں میں وٹامن ڈی کی مناسب مقدار ہوتی ہے جو ہڈیوں کی صحت کو بہتر بناتی ہے۔ وٹامن ڈی انڈے کی زردی میں ہوتا ہے تو زردی کے استعمال کو یقینی بنائیں۔ خیال رہے کہ وٹامن ڈی کیلشیئم جذب کرنے کے لیے ضروری عنصر ہے، جس سے "ہڈیوں" کی صحت بہتر ہوتی ہے۔ جوائس مئیر کہتے ہیں کہ "مجھے یقین ہے کہ سب سے بڑا تحفہ جو آپ اپنے خاندان اور دنیا کو دے سکتے ہیں وہ آپ کا ایک صحت مند جسم ہے۔"

ڈینس ویٹلی کہتے ہیں کہ وقت اور صحت دو قیمتی اثاثے ہیں جنہیں ہم اس وقت تک پہچان نہیں سکتے اور ان کی تعریف نہیں کرتے جب تک کہ وہ ختم نہ ہو جائیں۔"

 لہذا اپنا اور اپنوں کا خیال رکھیں۔ 

  

بشکریہ: خطیب احمد